EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گئے موسم کا اک پیلا سا پتا شاخ پر رہ کر
نہ جانے کیا بتانا چاہتا ہے ان بہاروں کو

ناظم بریلوی




شاعری تو واردات قلب کی روداد ہے
قافیہ پیمائی کو میں شاعری کیسے کہوں

ناظم بریلوی




اپنی سنجیدہ طبیعت پہ تو اکثر ناظمؔ
فکر کے شوخ اجالے بھی گراں ہوتے ہیں

ناظم سلطانپوری




بڑے قلق کی بات ہے کہ تم اسے نہ پڑھ سکے
ہماری زندگی تو اک کھلی ہوئی کتاب تھی

ناظم سلطانپوری




اقتضا وقت کا جو چاہے کرا لے ورنہ
ہم نہ تھے غیر کے احسان اٹھانے والے

ناظم سلطانپوری




کتنی ویران ہے گلی دل کی
دور تک کوئی نقش پا بھی نہیں

ناظم سلطانپوری




بیتے جس کی چھاؤں میں موسم کے دن رات
اپنے من کی آس کا ٹوٹ گیا وہ پات

نذیر فتح پوری