EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو اہل دل ہیں الگ ہیں وہ اہل ظاہر سے
نہ میں ہوں شیخ کی جانب نہ برہمن کی طرف

نظم طبا طبائی




کعبہ و بت خانہ عارف کی نظر سے دیکھیے
خواب دونوں ایک ہی ہیں فرق ہے تعبیر میں

نظم طبا طبائی




کیا ہے اس نے ہر اک سے وصال کا وعدہ
اس اشتیاق میں مرنا ضروری ہوتا ہے

نظم طبا طبائی




لوٹتے رہتے ہیں مجھ پر چاہنے والوں کے دل
ورنہ یوں پوشاک تیری ملگجی ہوتی نہیں

نظم طبا طبائی




مری باتوں میں کیا معلوم کب سوئے وہ کب جاگے
سرے سے اس لیے کہنی پڑی پھر داستاں مجھ کو

نظم طبا طبائی




نشہ میں سوجھتی ہے مجھے دور دور کی
ندی وہ سامنے ہے شراب طہور کی

نظم طبا طبائی




نظر کہیں نہیں اب آتے حضرت ناصح
سنا ہے گھر میں کسی مہ لقا کے بیٹھ گئے

نظم طبا طبائی