EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صبر کی رشوت مانگ رہی ہیں
ساجن کی پٹواری آنکھیں

نذیر جالندھری




اب کے بار میں تجھ سے ملنے نہیں آیا
تجھ کو اپنے ساتھ لے جانے آیا ہوں

نذیر قیصر




بچے نے تتلی پکڑ کر چھوڑ دی
آج مجھ کو بھی خدا اچھا لگا

نذیر قیصر




برس رہی تھی بارش باہر
اور وہ بھیگ رہا تھا مجھ میں

نذیر قیصر




بس ہم دونوں زندہ ہیں
باقی دنیا فانی ہے

نذیر قیصر




بکھر کے جاتا کہاں تک کہ میں تو خوشبو تھا
ہوا چلی تھی مجھے اپنے ہم رکاب لیے

نذیر قیصر




چلتے چلتے میں اس کو گھر لے آیا
وہ بھی اپنا ہاتھ چھڑانا بھول گیا

نذیر قیصر