زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے
نظیر باقری
اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے
نذیر بنارسی
آس ہی سے دل میں پیدا زندگی ہونے لگی
شمع جلنے بھی نہ پائی روشنی ہونے لگی
نذیر بنارسی
بد گمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا
نذیر بنارسی
دل کی اجڑی ہوئی حالت پہ نہ جائے کوئی
شہر آباد ہوئے ہیں اسی ویرانے سے
نذیر بنارسی
دوسروں سے کب تلک ہم پیاس کا شکوہ کریں
لاؤ تیشہ ایک دریا دوسرا پیدا کریں
نذیر بنارسی
ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا
میں یہ سمجھا بھولنے والے کو میں یاد آ گیا
نذیر بنارسی