EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

نظیر باقری




اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے

نذیر بنارسی




آس ہی سے دل میں پیدا زندگی ہونے لگی
شمع جلنے بھی نہ پائی روشنی ہونے لگی

نذیر بنارسی




بد گمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا

نذیر بنارسی




دل کی اجڑی ہوئی حالت پہ نہ جائے کوئی
شہر آباد ہوئے ہیں اسی ویرانے سے

نذیر بنارسی




دوسروں سے کب تلک ہم پیاس کا شکوہ کریں
لاؤ تیشہ ایک دریا دوسرا پیدا کریں

نذیر بنارسی




ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا
میں یہ سمجھا بھولنے والے کو میں یاد آ گیا

نذیر بنارسی