مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں
میں دھرتی کا گیت سنانے آیا ہوں
تو نے دریاؤں میں دئے بہائے ہیں
میں بھی اپنے ہونٹ جلانے آیا ہوں
تجھ سے میرا رشتہ بہت پرانا ہے
میں دنیا میں تیرے بہانے آیا ہوں
اب کے بار میں تجھ سے ملنے نہیں آیا
تجھ کو اپنے ساتھ لے جانے آیا ہوں
چار دئے تیری دہلیز پہ روشن ہیں
ایک دیا میں اور جلانے آیا ہوں
تو نے تیغ سے لہو کی بوند گرائی تھی
میں دھرتی سے پھول اٹھانے آیا ہوں
غزل
مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں
نذیر قیصر