EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یار کے آگے پڑھا یہ ریختہ جا کر نظیرؔ
سن کے بولا واہ واہ اچھا کہا اچھا کہا

نظیر اکبرآبادی




یہ جواہرخانۂ دنیا جو ہے با آب و تاب
اہل صورت کا ہے دریا اہل معنی کا سراب

نظیر اکبرآبادی




یوں تو ہم کچھ نہ تھے پر مثل انار و مہتاب
جب ہمیں آگ لگائی تو تماشا نکلا

نظیر اکبرآبادی




یوں تو ہم تھے یوں ہی کچھ مثل انار و مہتاب
جب ہمیں آگ دکھائے تو تماشا نکلا

نظیر اکبرآبادی




زمانے کے ہاتھوں سے چارہ نہیں ہے
زمانہ ہمارا تمہارا نہیں ہے

نظیر اکبرآبادی




آنکھ بھر عشق اور بدن بھر چاہ
شکر لب بھر گلہ زباں بھر تھا

نذیر آزاد




آباد ہے اس دل کا جہاں جس کے قدم سے
وہ مجھ کو پکارے ہے کسی اور جہاں سے

نذیر آزاد