یار نے ہم کو اگر رسوا کہا اچھا کہا
ہم تو رسوا ہیں ہی کیا بے جا کہا اچھا کہا
وصف اس کے حسن کا کلی ہوا کس سے گر
جس کے جتنا فہم میں آیا کہا اچھا کہا
آپ سے جب آپ کو ہم نے ملایا خاک میں
پھر تو جس جس نے جو کچھ چاہا کہا اچھا کہا
یار کے آگے پڑھا یہ ریختہ جا کر نظیرؔ
سن کے بولا واہ واہ اچھا کہا اچھا کہا
غزل
یار نے ہم کو اگر رسوا کہا اچھا کہا
نظیر اکبرآبادی