اب میں ہوں مری جاگتی راتیں ہیں خدا ہے
یا ٹوٹتے پتوں کے بکھرنے کی صدا ہے
نذیر احمد ناجی
آرزو خوب ہے موقع سے اگر ہو ورنہ
اپنے مقصود کو کم پہنچے ہیں بسیار طلب
نظیر اکبرآبادی
آتے ہی جو تم میرے گلے لگ گئے واللہ
اس وقت تو اس گرمی نے سب مات کی گرمی
نظیر اکبرآبادی
اب تو ذرا سا گاؤں بھی بیٹی نہ دے اسے
لگتا تھا ورنہ چین کا داماد آگرہ
نظیر اکبرآبادی
عبث محنت ہے کچھ حاصل نہیں پتھر تراشی سے
یہی مضمون تھا فرہاد کے تیشے کی کھٹ کھٹ کا
نظیر اکبرآبادی
ابھی کہیں تو کسی کو نہ اعتبار آوے
کہ ہم کو راہ میں اک آشنا نے لوٹ لیا
نظیر اکبرآبادی
اے چشم جو یہ اشک تو بھر لائی ہے کمبخت
اس میں تو سراسر مری رسوائی ہے کمبخت
نظیر اکبرآبادی