EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب میں ہوں مری جاگتی راتیں ہیں خدا ہے
یا ٹوٹتے پتوں کے بکھرنے کی صدا ہے

نذیر احمد ناجی




آرزو خوب ہے موقع سے اگر ہو ورنہ
اپنے مقصود کو کم پہنچے ہیں بسیار طلب

نظیر اکبرآبادی




آتے ہی جو تم میرے گلے لگ گئے واللہ
اس وقت تو اس گرمی نے سب مات کی گرمی

نظیر اکبرآبادی




اب تو ذرا سا گاؤں بھی بیٹی نہ دے اسے
لگتا تھا ورنہ چین کا داماد آگرہ

نظیر اکبرآبادی




عبث محنت ہے کچھ حاصل نہیں پتھر تراشی سے
یہی مضمون تھا فرہاد کے تیشے کی کھٹ کھٹ کا

نظیر اکبرآبادی




ابھی کہیں تو کسی کو نہ اعتبار آوے
کہ ہم کو راہ میں اک آشنا نے لوٹ لیا

نظیر اکبرآبادی




اے چشم جو یہ اشک تو بھر لائی ہے کمبخت
اس میں تو سراسر مری رسوائی ہے کمبخت

نظیر اکبرآبادی