EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھیں گے ہم اک نگاہ اس کو
کچھ ہوش اگر بجا رہے گا

نظیر اکبرآبادی




دیوانگی میری کے تحیر میں شب و روز
ہے حلقۂ زنجیر سے زنداں ہمہ تن چشم

نظیر اکبرآبادی




دل کی بیتابی نہیں ٹھہرنے دیتی ہے مجھے
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں

نظیر اکبرآبادی




دل کی بے تابی ٹھہرنے نہیں دیتی مجھ کو
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں

نظیر اکبرآبادی




دوستو کیا کیا دوالی میں نشاط و عیش ہے
سب مہیا ہے جو اس ہنگام کے شایاں ہے شے

نظیر اکبرآبادی




دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے کو ہم

نظیر اکبرآبادی




دور از طریق مجھ کو سمجھیو نہ زاہدا
گر تو خدا پرست ہے میں بت پرست ہوں

نظیر اکبرآبادی