کسی دن میری رسوائی کا یہ کارن نہ بن جائے
تمہارا شہر سے جانا مرا بیمار ہو جانا
منور رانا
کسی کے زخم پر چاہت سے پٹی کون باندھے گا
اگر بہنیں نہیں ہوں گی تو راکھی کون باندھے گا
منور رانا
کسی کی یاد آتی ہے تو یہ بھی یاد آتا ہے
کہیں چلنے کی ضد کرنا مرا تیار ہو جانا
منور رانا
کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
منور رانا
کچھ بکھری ہوئی یادوں کے قصے بھی بہت تھے
کچھ اس نے بھی بالوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا
منور رانا
لپٹ جاتا ہوں ماں سے اور موسی مسکراتی ہے
میں اردو میں غزل کہتا ہوں ہندی مسکراتی ہے
منور رانا
ماں خواب میں آ کر یہ بتا جاتی ہے ہر روز
بوسیدہ سی اوڑھی ہوئی اس شال میں ہم ہیں
منور رانا

