EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا
لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے

منور رانا




اس طرح میرے گناہوں کو وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصے میں ہوتی ہے تو رو دیتی ہے

منور رانا




جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے

منور رانا




جتنے بکھرے ہوئے کاغذ ہیں وہ یکجا کر لے
رات چپکے سے کہا آ کے ہوا نے ہم سے

منور رانا




کل اپنے آپ کو دیکھا تھا ماں کی آنکھوں میں
یہ آئینہ ہمیں بوڑھا نہیں بتاتا ہے

منور رانا




کھلونوں کے لئے بچے ابھی تک جاگتے ہوں گے
تجھے اے مفلسی کوئی بہانہ ڈھونڈ لینا ہے

منور رانا




کھلونوں کی دکانوں کی طرف سے آپ کیوں گزرے
یہ بچے کی تمنا ہے یہ سمجھوتا نہیں کرتی

منور رانا