EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب سے فریب زیست میں آنے لگا ہوں میں
خود اپنی مشکلوں کو بڑھانے لگا ہوں میں

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




جس نے جی بھر کے تجلی کو کبھی دیکھا ہو
کوئی ایسا بھی تری جلوہ گہہ ناز میں ہے

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




کہاں رہ جائے تھک کر رہ نورد غم خدا جانے
ہزاروں منزلیں ہیں منزل آرام آنے تک

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




تلاش صورت تسکیں نہ کر اوہام ہستی میں
دل محزوں بہل سکتا نہیں اس نقش باطل سے

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




اسی کو ہم سمجھ لیتے ہیں اپنا سادگی دیکھو
جو اپنے ساتھ راہ شوق میں دو گام آتا ہے

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




میلے میں گر نظر نہ آتا روپ کسی متوالی کا
پھیکا پھیکا رہ جاتا تہوار بھی اس دیوالی کا

ممتاز گورمانی




آگہی بھولنے دیتی نہیں ہستی کا مآل
ٹوٹ کے خواب بکھرتا ہے تو ہنس دیتے ہیں

ممتاز میرزا