EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی
کب التفات تھا کہ جو خوئے ستم گئی

مختار صدیقی




پھیرا بہار کا تو برس دو برس میں ہے
یہ چال ہے خزاں کی جو رک رک کے تھم گئی

مختار صدیقی




رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں
جو آشفتہ سری ہے مقدر اس میں قید مقام کہاں

مختار صدیقی




سحر ازل کو جو دی گئی وہی آج تک ہے مسافری
اے طے کریں تو پتا چلے کہاں کون کس کی طلب میں ہے

مختار صدیقی




غم نہ اپنا نہ اب خوشی اپنی
یعنی دنیا بدل گئی اپنی

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




غم و کرب و الم سے دور اپنی زندگی کیوں ہو
یہی جینے کا ساماں ہیں تو پھر ان میں کمی کیوں ہو

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی




غبار زندگی میں لیلیٰ مقصود کیا معنی
وہ دیوانے ہیں جو اس گرد کو محمل سمجھتے ہیں

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی