نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی
کب التفات تھا کہ جو خوئے ستم گئی
مختار صدیقی
پھیرا بہار کا تو برس دو برس میں ہے
یہ چال ہے خزاں کی جو رک رک کے تھم گئی
مختار صدیقی
رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں
جو آشفتہ سری ہے مقدر اس میں قید مقام کہاں
مختار صدیقی
سحر ازل کو جو دی گئی وہی آج تک ہے مسافری
اے طے کریں تو پتا چلے کہاں کون کس کی طلب میں ہے
مختار صدیقی
غم نہ اپنا نہ اب خوشی اپنی
یعنی دنیا بدل گئی اپنی
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
غم و کرب و الم سے دور اپنی زندگی کیوں ہو
یہی جینے کا ساماں ہیں تو پھر ان میں کمی کیوں ہو
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
غبار زندگی میں لیلیٰ مقصود کیا معنی
وہ دیوانے ہیں جو اس گرد کو محمل سمجھتے ہیں
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی

