EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب شور ہے مثال جودی اس خرام کو
یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو

مومن خاں مومن




بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ
دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ

مومن خاں مومن




بے خود تھے غش تھے محو تھے دنیا کا غم نہ تھا
جینا وصال میں بھی تو ہجراں سے کم نہ تھا

مومن خاں مومن




چارۂ دل سوائے صبر نہیں
سو تمہارے سوا نہیں ہوتا

مومن خاں مومن




ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے
صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں

مومن خاں مومن




دھو دیا اشک ندامت نے گناہوں کو مرے
تر ہوا دامن تو بارے پاک دامن ہو گیا

مومن خاں مومن




دیدۂ حیراں نے تماشا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا

مومن خاں مومن