EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مسکرا کر ڈال دی رخ پر نقاب
مل گیا جو کچھ کہ ملنا تھا جواب

معین احسن جذبی




نہ آئے موت خدایا تباہ حالی میں
یہ نام ہوگا غم روزگار سہ نہ سکا

معین احسن جذبی




رستے ہوئے زخموں کا ہو کچھ اور مداوا
یہ حرف تسلی کوئی مرہم تو نہیں ہے

معین احسن جذبی




تری رسوائی کا ہے ڈر ورنہ
دل کے جذبات تو محدود نہیں

معین احسن جذبی




تو اور غم الفت جذبیؔ مجھ کو تو یقیں آئے نہ کبھی
جس قلب پہ ٹوٹے ہوں پتھر اس قلب میں نشتر ٹوٹ گئے

معین احسن جذبی




اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں
ہم سے دنیا کا کوئی راز چھپایا نہ گیا

معین احسن جذبی




یا اشکوں کا رونا تھا مجھے یا اکثر روتا رہتا ہوں
یا ایک بھی گوہر پاس نہ تھا یا لاکھوں گوہر ٹوٹ گئے

معین احسن جذبی