مسکرا کر ڈال دی رخ پر نقاب
مل گیا جو کچھ کہ ملنا تھا جواب
معین احسن جذبی
نہ آئے موت خدایا تباہ حالی میں
یہ نام ہوگا غم روزگار سہ نہ سکا
معین احسن جذبی
رستے ہوئے زخموں کا ہو کچھ اور مداوا
یہ حرف تسلی کوئی مرہم تو نہیں ہے
معین احسن جذبی
تری رسوائی کا ہے ڈر ورنہ
دل کے جذبات تو محدود نہیں
معین احسن جذبی
تو اور غم الفت جذبیؔ مجھ کو تو یقیں آئے نہ کبھی
جس قلب پہ ٹوٹے ہوں پتھر اس قلب میں نشتر ٹوٹ گئے
معین احسن جذبی
اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں
ہم سے دنیا کا کوئی راز چھپایا نہ گیا
معین احسن جذبی
یا اشکوں کا رونا تھا مجھے یا اکثر روتا رہتا ہوں
یا ایک بھی گوہر پاس نہ تھا یا لاکھوں گوہر ٹوٹ گئے
معین احسن جذبی

