داغ سینے پہ جو ہمارے ہیں
گل کھلائے ہوئے تمہارے ہیں
ربط ہے حسن و عشق میں باہم
ایک دریا کے دو کنارے ہیں
کوئی جدت نہیں حسینوں میں
سب نے نقشے ترے اتارے ہیں
تیری باتیں ہیں کس قدر شیریں
تیرے لب کیسے پیارے پیارے ہیں
جس طرح ہم نے راتیں کاٹی ہیں
اس طرح ہم نے دن گزارے ہیں

غزل
داغ سینے پہ جو ہمارے ہیں
محمد دین تاثیر