EN हिंदी
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ | شیح شیری
wo mile to be-takalluf na mile to be-irada

غزل

وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ

محمد دین تاثیر

;

وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
نہ طریق آشنائی نہ رسوم جام و بادہ

تری نیم کش نگاہیں ترا زیر لب تبسم
یونہی اک ادائے مستی یونہی اک فریب سادہ

وہ کچھ اس طرح سے آئے مجھے اس طرح سے دیکھا
مری آرزو سے کم تر مری تاب سے زیادہ

یہ دلیل خوش دلی ہے مرے واسطے نہیں ہے
وہ دہن کہ ہے شگفتہ وہ جبیں کہ ہے کشادہ

وہ قدم قدم پہ لغزش وہ نگاہ مست ساقی
یہ تراش زلف سرکش یہ کلاہ کج نہادہ