EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بے وفا تم ہوئے کی ترک محبت میں نے
عشق بازی مرا شیوہ تھا مری ذات نہ تھی

مرزا آسمان جاہ انجم




دکھاتا ہے مرا دل بے الف رے
ہوا ہوں رنج سے میں ز الف رے

مرزا آسمان جاہ انجم




ہاتھ ٹوٹیں جو چھوا بھی ہو ہاتھ
دکھ گئی ان کی کلائی کیوں کر

مرزا آسمان جاہ انجم




ہم اپنی روح کو قاصد بنا کے بھیجیں گے
ترا گزر جو وہاں نامہ بر نہیں نہ سہی

مرزا آسمان جاہ انجم




ہم بھی اب اپنی محبت سے اٹھاتے ہیں ہاتھ
چاہنے والا اگر ہم کو دکھا اور کوئی

مرزا آسمان جاہ انجم




ہم لب گور ہو گئے ظالم
تو لب بام کیوں نہیں آتا

مرزا آسمان جاہ انجم




جا لگے گی کشتئ دل ساحل امید پر
دیدۂ تر سے اگر دریا رواں ہو جائے گا

مرزا آسمان جاہ انجم