EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یوں آگ میں سے بھاگ نکلنا نظر بچا
اپنے تئیں تو وضع نہ بھائی شرار کی

میر اثر




یوں خدا کی خدائی برحق ہے
پر اثرؔ کی ہمیں تو آس نہیں

میر اثر




آئینہ ہی کو کب تئیں دکھلاؤ گے جمال
باہر کھڑے ہیں کتنے اور امیدوار بھی

میر حسن




آباد گر وہ چاہے دل کو تو کر سکے ہے
منظور ہے پر اس کو میرا خراب رکھنا

میر حسن




آہ کیا شکوہ کروں میں ہاتھ سے اس کے حنا
جب ہوئی میرے لہو کی رنگ تب دھونے لگا

میر حسن




آہ تعظیم کو اٹھتی ہے مرے سینہ سے
دل پہ جب اس کی نگاہوں کے خدنگ آتے ہیں

میر حسن




آساں نہ سمجھیو تم نخوت سے پاک ہونا
اک عمر کھو کے ہم نے سیکھا ہے خاک ہونا

میر حسن