EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کام تجھ سے ابھی تو ساقی ہے
کہ ذرا ہم کو ہوش باقی ہے

میر اثر




کن نے کہا اور سے نہ مل تو
پر ہم سے بھی کبھو ملا کر

میر اثر




کچھ نہ لکھا نہ پڑھا ہوں ولے ہوں معنی شناس
مدعا تیرا سمجھتا ہوں عبارات سے میں

میر اثر




کیا کہوں کس طرح سے جیتا ہوں
غم کو کھاتا ہوں آنسو پیتا ہوں

میر اثر




لیا ہے دل ہی فقط اور جان باقی ہے
ابھی تو کام تمہیں مہربان باقی ہے

میر اثر




نہ کہا جائے کہ دشمن نہ کہا جائے کہ دوست
کچھ سمجھ میں نہیں آتا ہے اثرؔ کون ہے وہ

میر اثر




پہلے سو بار ادھر ادھر دیکھا
جب تجھے ڈر کے اک نظر دیکھا

میر اثر