EN हिंदी
ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں | شیح شیری
hum hain be-dil dil apne pas nahin

غزل

ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں

میر اثر

;

ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں
آہ اس کا بھی تجھ کو پاس نہیں

بے وفا کچھ نہیں تری تقصیر
مجھ کو میری وفا ہی راس نہیں

قتل میرا ہے تیری بد نامی
جان کا ورنہ کچھ ہراس نہیں

تو ہی بہتر ہے ہم سے آئینے
ہم تو اتنے بھی روشناس نہیں

یوں خدا کی خدائی برحق ہے
پر اثرؔ کی ہمیں تو آس نہیں