EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آسودگی کہاں جو دل زار ساتھ ہے
مرنے کے بعد بھی یہی آزار ساتھ ہے

میر اثر




اب تیری داد نہ فریاد کیا کرتا ہوں
رات دن چپکے پڑا یاد کیا کرتا ہوں

میر اثر




اپنے نزدیک درد دل میں کہا
تیرے نزدیک قصہ خوانی کی

میر اثر




بے وفا کچھ نہیں تیری تقصیر
مجھ کو میری وفا ہی راس نہیں

میر اثر




درد دل چھوڑ جائیے سو کہاں
اپنی باہر تو یہاں گزر ہی نہیں

میر اثر




جنت ہے اس بغیر جہنم سے بھی زبوں
دوزخ بہشت ہے گی اگر یار ساتھ ہے

میر اثر




جس گھڑی گھورتے ہو غصہ سے
نکلے پڑتا ہے پیار آنکھوں میں

میر اثر