EN हिंदी
نئے منظر سرابوں کے مری آنکھوں میں بھر دینا | شیح شیری
nae manzar sarabon ke meri aankhon mein bhar dena

غزل

نئے منظر سرابوں کے مری آنکھوں میں بھر دینا

منیش شکلا

;

نئے منظر سرابوں کے مری آنکھوں میں بھر دینا
اگر منزل نظر آئے مجھے گمراہ کر دینا

مجھے یہ کشمکش یہ شور و غل سیراب کرتے ہیں
مری کشتی کو دریا اور دریا کو بھنور دینا

مری آوارگی ہی میرے ہونے کی علامت ہے
مجھے پھر اس سفر کے بعد بھی کوئی سفر دینا

مری پرواز کی حسرت یقیناً زور مارے گی
اگر اڑنے لگوں تو مرے بال و پر کتر دینا

سنا ہے دشت میں آگے بہت تاریک ہے رستہ
مرے رخت سفر میں چاند یا خورشید دھر دینا

بجھا دینا ذرا پہلے دیا میری سماعت کا
کبھی میری رہائی کی مجھے جب تم خبر دینا

جدا کرنا مرے اس خواب سے تم دفعتاً مجھ کو
جدائی کی مجھے گھڑیاں خدایا مختصر دینا