EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک جھونکا ترے پہلو کا مہکتی ہوئی یاد
ایک لمحہ تری دل داری کا کیا کیا نہ بنا

مخدومؔ محی الدین




ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا
ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا

مخدومؔ محی الدین




ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم

مخدومؔ محی الدین




حیات لے کے چلو کائنات لے کے چلو
چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو

مخدومؔ محی الدین




ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




ہجوم بادہ و گل میں ہجوم یاراں میں
کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے

مخدومؔ محی الدین




اس شہر میں اک آہوئے خوش چشم سے ہم کو
کم کم ہی سہی نسبت پیمانہ رہی ہے

مخدومؔ محی الدین