EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تھی جنوں آمیز اپنی گفتگو
بات مطلب کی بھی لیکن کہہ گئے

میکش اکبرآبادی




تری زلفوں کو کیا سلجھاؤں اے دوست
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

میکش اکبرآبادی




یہ مسلک اپنا اپنا ہے یہ فطرت اپنی اپنی ہے
جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا

میکش اکبرآبادی




زباں پہ نام محبت بھی جرم تھا یعنی
ہم ان سے جرم محبت بھی بخشوا نہ سکے

میکش اکبرآبادی




ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ
جیسے پھولوں کو چھوا کرتی ہے شبنم چپ چاپ

مجاز جے پوری




کب کا گزر چکا ہے دیوانگی کا عالم
پھر بھی مجازؔ اپنا دامن رفو کرے ہے

مجاز جے پوری




میری آنکھیں ہیں ترے حسن کی گویا تصویر
میں نے دیکھا ہے ترے حسن کا عالم چپ چاپ

مجاز جے پوری