EN हिंदी
ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ | شیح شیری
aise chhute hain tasawwur mein tujhe hum chup-chap

غزل

ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ

مجاز جے پوری

;

ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ
جیسے پھولوں کو چھوا کرتی ہے شبنم چپ چاپ

ترک الفت پہ بھی کر جاتے ہیں اکثر گمراہ
میرے خوابوں کو ترے گیسوئے پر خم چپ چاپ

جیسے کرتی ہی نہیں تنگ ہمیں یہ معصوم
کیسے جاتی ہے شب ہجر سحر دم چپ چاپ

کوئی ملتا ہی نہیں اس کو سخن کا موضوع
بیٹھی رہتی ہے میرے پاس شب غم چپ چاپ

شورش وقت نے بخشی نہیں جائے افسوس
یعنی کرنا ہی پڑا زیست کا ماتم چپ چاپ

موج ہنگام چراغاں ہے نہ وہ رنگ عبیر
شوخیٔ عید بھی خاموش محرم چپ چاپ

میری آنکھیں ہیں ترے حسن کی گویا تصویر
میں نے دیکھا ہے ترے حسن کا عالم چپ چاپ

دور ابلیس کے یہ بادہ گساران مجازؔ
پیتے رہتے ہیں جہنم کا جہنم چپ چاپ