مجبوری لاچاری لکھ
ہاں روداد ہماری لکھ
غیروں کو الزام نہ دے
اپنوں کی عیاری لکھ
سوچ جو ہلکی ہے تو کیا
غزلیں بھاری بھاری لکھ
عیب نہ گنوا اوروں کے
اپنی کارگزاری لکھ
پہلے جھوٹے وعدے کر
پھر اپنی لاچاری لکھ
چاہے حقیقت کچھ بھی ہو
اپنا پلڑا بھاری لکھ
اجڑے گھر کے آنگن میں
ہری بھری پھلواری لکھ
ہر منصب ہر عہدے پر
اپنی دعوے داری لکھ
مات پتا کو دے بن واس
خود کو آگیا کاری لکھ
چاندؔ کی خصلت میں یا رب
کچھ تو دنیا داری لکھ
غزل
مجبوری لاچاری لکھ
مہندر پرتاپ چاند