EN हिंदी
اسے ہم نے کبھی دیکھا نہیں ہے | شیح شیری
use humne kabhi dekha nahin hai

غزل

اسے ہم نے کبھی دیکھا نہیں ہے

مہندر کمار ثانی

;

اسے ہم نے کبھی دیکھا نہیں ہے
وہ ہم سے دور ہے ایسا نہیں ہے

یقیناً سوچتا ہوگا وہ مجھ کو
اسے میں نے ابھی سوچا نہیں ہے

جدھر جاتا ہوں دنیا ٹوکتی ہے
ادھر کا راستہ تیرا نہیں ہے

سفر آزاد ہونے کے لیے ہے
مجھے منزل کا کچھ دھوکا نہیں ہے

میں اپنی یاترا پر جا رہا ہوں
مجھے اب لوٹ کر آنا نہیں ہے

ہوئے آزاد جب جانا یہ ثانیؔ
مفر کا کوئی بھی رستہ نہیں ہے