جب کبھی میں نے یہ پوچھا کہ خطا کس کی ہے
بے دھڑک بول اٹھے تیرے سوا کس کی ہے
لالہ مادھو رام جوہر
جب کہتے ہیں ہم کرتے ہو کیوں وعدہ خلافی
فرماتے ہیں ہنس کر یہ نئی بات نہیں ہے
لالہ مادھو رام جوہر
جناب شیخ کو سوجھے نہ پھر حرام و حلال
ابھی پئیں جو ملے مفت کی شراب کہیں
لالہ مادھو رام جوہر
جوہرؔ تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے
برسات میں دیکھیں گے ہم انکار تمہارا
لالہ مادھو رام جوہر
جن کو ہے ابھی نام سے بندی کے تنفر
اللہ نے چاہا تو وہی پیار کریں گے
لالہ مادھو رام جوہر
جس قدر چاہئے بٹھلائیے پہرے در پر
بند رہنے کے نہیں خواب میں آنے والے
لالہ مادھو رام جوہر
جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو
لالہ مادھو رام جوہر

