فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا
اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا
کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے
جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا
درد دل عاشق کی دوا کون کرے گا
سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا
جوہرؔ تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے
برسات میں دیکھیں گے ہم انکار تمہارا
غزل
فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا
لالہ مادھو رام جوہر