کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا
بچھڑا تو خیال اس کا حق تھا
وہ رات بھی دن سی تازہ رکھتا
شبنم کا جمال اس کا حق تھا
وہ طرز بیاں میں چاندنی تھا
تاروں سے وصال اس کا حق تھا
تھا اس کا خرام موج دریا
لہروں کا جلال اس کا حق تھا
بارش کا بدن تھا اس کا ہنسنا
غنچے کا خصال اس کا حق تھا
رکھتا تھا سنبھال شیشہ جاں
تجسیم کمال اس کا حق تھا
بادل کی مثال اس کی خو تھی
تعبیر ہلال اس کا حق تھا
اجلا تھا چنبیلیوں کے جیسا
یوسف سا جمال اس کا حق تھا
غزل
کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا
کشور ناہید