EN हिंदी
کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا | شیح شیری
kuchh din to malal us ka haq tha

غزل

کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا

کشور ناہید

;

کچھ دن تو ملال اس کا حق تھا
بچھڑا تو خیال اس کا حق تھا

وہ رات بھی دن سی تازہ رکھتا
شبنم کا جمال اس کا حق تھا

وہ طرز بیاں میں چاندنی تھا
تاروں سے وصال اس کا حق تھا

تھا اس کا خرام موج دریا
لہروں کا جلال اس کا حق تھا

بارش کا بدن تھا اس کا ہنسنا
غنچے کا خصال اس کا حق تھا

رکھتا تھا سنبھال شیشہ جاں
تجسیم کمال اس کا حق تھا

بادل کی مثال اس کی خو تھی
تعبیر ہلال اس کا حق تھا

اجلا تھا چنبیلیوں کے جیسا
یوسف سا جمال اس کا حق تھا