دونوں کے جو درمیاں خلا ہے
یہ اصل میں کوئی تیسرا ہے
تجھ بن یہ مرا وجود کیا ہے
اک پیڑ ہے اور کھوکھلا ہے
اک چاپ سنائی دے رہی ہے
دروازے سے وہ پلٹ گیا ہے
وہ ایک دن انتظار کا دن
پھر زندگی بھر وہ دن رہا ہے
تعبیر بتائی جا چکی ہے
اب آنکھ کو خواب دیکھنا ہے
بس دھند نگل چکی ہے یہ رات
نظارہ تمام ہو چکا ہے
غزل
دونوں کے جو درمیاں خلا ہے
احمد عطا