EN हिंदी
دونوں کے جو درمیاں خلا ہے | شیح شیری
donon ke jo darmiyan KHala hai

غزل

دونوں کے جو درمیاں خلا ہے

احمد عطا

;

دونوں کے جو درمیاں خلا ہے
یہ اصل میں کوئی تیسرا ہے

تجھ بن یہ مرا وجود کیا ہے
اک پیڑ ہے اور کھوکھلا ہے

اک چاپ سنائی دے رہی ہے
دروازے سے وہ پلٹ گیا ہے

وہ ایک دن انتظار کا دن
پھر زندگی بھر وہ دن رہا ہے

تعبیر بتائی جا چکی ہے
اب آنکھ کو خواب دیکھنا ہے

بس دھند نگل چکی ہے یہ رات
نظارہ تمام ہو چکا ہے