EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بازار آرزو میں کٹی جا رہی ہے عمر
ہم کو خرید لے وہ خریدار چاہئے

احمد عظیم




دھند میں کھو کے رہ گئیں صورتیں مہر و ماہ سی
وقت کی گرد نے انہیں خواب و خیال کر دیا

احمد عظیم




اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک
وہ میرے ساتھ ساتھ تھا عروج سے زوال تک

احمد عظیم




کیا ڈھونڈنے نکلی ہے کسی قیس کو پاگل
اس درجہ جو یہ باد بیابانی ہوئی ہے

احمد عظیم




سڑک کے پار چلا جا رہا ہے بچتا ہوا
کسی کا ہاتھ کوئی مہربان تھامے ہوئے

احمد عظیم




سب معجزوں کے باب میں یہ معجزہ بھی ہو
جو لوگ مر گئے ہیں انہیں خاک سے اٹھا

احمد عظیم




تو نے بھی سارے زخم کسی طور سہ لیے
میں بھی بچھڑ کے جی ہی لیا مر نہیں گیا

احمد عظیم