EN हिंदी
میں نہ ہونے سے ہوا یعنی بڑی تقصیر کی | شیح شیری
main na hone se hua yani baDi taqsir ki

غزل

میں نہ ہونے سے ہوا یعنی بڑی تقصیر کی

احمد عطا

;

میں نہ ہونے سے ہوا یعنی بڑی تقصیر کی
کیمیا گر نے مری مٹی مگر اکسیر کی

ان دنوں آیا تھا تو جب حوصلہ درکار تھا
خیر ہو تیری کہ تو نے تیرگی تنویر کی

اور سوچا اور سوچا اور سوچا اور پھر
اس خدائے لم یزل نے اور ہی تقدیر کی

عاشقاں سنیے بگوش ہوش میری داستاں
داستاں کچھ بھی نہیں یاروں نے بس تشہیر کی

میں تو مٹی ہو رہا تھا عشق میں لیکن عطاؔ
آ گئی مجھ میں کہیں سے بے دماغی میرؔ کی