EN हिंदी
دل کوئی پھول نہیں اور ستارہ بھی نہیں | شیح شیری
dil koi phul nahin aur sitara bhi nahin

غزل

دل کوئی پھول نہیں اور ستارہ بھی نہیں

احمد عطا

;

دل کوئی پھول نہیں اور ستارہ بھی نہیں
کار دنیا کا نہیں اور تمہارا بھی نہیں

ہم کسی سمت چلیں راہ لگیں کھو جائیں
راہ گم گشتہ ہیں سو ایسا اشارہ بھی نہیں

ہم کو تو وصل کے قابل نہیں جانا تم نے
ہم چلے جائیں کہیں تم کو گوارا بھی نہیں

نارسائی نے عجب طور سکھائے ہیں عطاؔ
یعنی بھولے بھی نہیں تم کو پکارا بھی نہیں