مزرع دنیا میں دانا ہے تو ڈر کر ہاتھ ڈال
ایک دن دینا ہے تجھ کو دانے دانے کا حساب
شیخ ظہور الدین حاتم
مظہر حق کب نظر آتا ہے ان شیخوں کے تئیں
بسکہ آئینے پر ان آہن دلوں کے زنگ ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
موسم گل کا مگر قافلہ جاتا ہے کہ آج
سارے غنچوں سے جو آواز جرس آتی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست
شیخ ظہور الدین حاتم
کس سے کہوں میں حال دل اپنا کہ تا سنے
اس شہر میں رہا بھی کوئی درد مند ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
کس طرح پہنچوں میں اپنے یار کن پنجاب میں
ہو گیا راہوں میں چشموں سے دو آبا بے طرح
شیخ ظہور الدین حاتم
کس طرح سے گزار کروں راہ عشق میں
کاٹے ہے اب ہر ایک قدم پر زمیں مجھے
شیخ ظہور الدین حاتم
کوئی بتلاتا نہیں عالم میں اس کے گھر کی راہ
مارتا پھرتا ہوں اپنے سر کو دیواروں سے آج
شیخ ظہور الدین حاتم
کوئی ہے سرخ پوش کوئی زرد پوش ہے
آ دیکھ بزم میں کہ ہوئی ہے بہار جام
شیخ ظہور الدین حاتم