EN हिंदी
سخی لکھنوی شیاری | شیح شیری

سخی لکھنوی شیر

54 شیر

اس طرف بزم میں ہم تھے وہ تھے
اس طرف شمع تھی پروانہ تھا

سخی لکھنوی




جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

سخی لکھنوی




جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ عشق
اغیار کے پٹ پڑیں گے پانسے

سخی لکھنوی




جس کے گھر جاتے نہ تھے حضرت دل
واں لگے پھاند نے دیوار یہ کیا

سخی لکھنوی




کعبہ میں سخت کلامی سن لی
بت کدہ میں نہ کبھی آئیے گا

سخی لکھنوی




کبھی پہنچے گا دل ان انگلیوں تک
نگینے کی طرح خاتم میں جڑ کے

سخی لکھنوی




کہنا مجنوں سے کہ کل تیری طرف آؤں گا
ڈھونڈنے جاتا ہوں فرہاد کو کہسار میں آج

سخی لکھنوی




خال اور رخ سے کس کو دوں نسبت
ایسے تارے نہ ایسا پیارا چاند

سخی لکھنوی




خدا کے پاس کیا جائیں گے زاہد
گنہگاروں سے جب یہ بار پائیں

سخی لکھنوی