EN हिंदी
ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو | شیح شیری
hai chaman mein rahm gulchin ko na kuchh sayyaad ko

غزل

ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو

سخی لکھنوی

;

ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو
اب خدا ہی شاد رکھے بلبل ناشاد کو

سوجھتی تھی کوہ و صحرا میں یہی ہر دم مجھے
کیجئے غم قیس کا اور روئیے فرہاد کو

ہچکیاں آتی ہیں پر لیتے نہیں وہ میرا نام
دیکھنا ان کی فراموشی کو میری یاد کو

یاد میں ان کے حواس خمسہ دے دیتے ہیں ہم
آہ کو نالہ کو غل کو شور کو فریاد کو

جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

نزع کے دم بھی انہیں ہچکی نہ آئے گی کبھی
یوں ہی گر بھولے رہیں گے وہ سخیؔ کی یاد کو