EN हिंदी
بام پر آتا ہے ہمارا چاند | شیح شیری
baam par aata hai hamara chand

غزل

بام پر آتا ہے ہمارا چاند

سخی لکھنوی

;

بام پر آتا ہے ہمارا چاند
آسماں سے کرے کنارا چاند

آپ ہی کی تلاش میں صاحب
گردشیں کرتا ہے گوارا چاند

خال اور رخ سے کس کو دوں نسبت
ایسے تارے نہ ایسا پیارا چاند

آگ بھڑکی جو آتشیں رخ کی
ابھی اڑ جائے ہو کے پارا چاند

ہونے تو دو مقابلہ ان سے
غل کریں گے ملک کہ ہارا چاند

چرخ سے ان کو تاکتا ہے سخیؔ
جائے گا ایک روز مارا چاند