EN हिंदी
سخی لکھنوی شیاری | شیح شیری

سخی لکھنوی شیر

54 شیر

سینے سے ہمارا دل نہ لے جاؤ
چھڑواتے ہو کیوں وطن کسی کا

سخی لکھنوی




تصویر چشم یار کا خواہاں ہے باغباں
ایجاد ہوگی نرگس بیمار کی جگہ

سخی لکھنوی




تھا حنا سے جو شوخ میرا خوں
بولے یہ لال لال ہے کچھ اور

سخی لکھنوی




تھا مرا ناخن تراشیدہ
اوج گردوں پہ جو ہلال ہوا

سخی لکھنوی




تیس دن یار اب نہ آئے گا
اس مہینے کا نام خالی ہے

سخی لکھنوی




تم نہ آسان کو آساں سمجھو
ورنہ مشکل مری مشکل تو نہیں

سخی لکھنوی




وہ عاشق ہیں کہ مرنے پر ہمارے
کریں گے یاد ہم کو عمر بھر آپ

سخی لکھنوی




یوں ہی وعدہ کرو یقیں ہو جائے
کیوں قسم لوں قسم کے کیا معنی

سخی لکھنوی




زندگی تک مری ہنس لیجئے آپ
پھر مجھے روئیے گا میرے بعد

سخی لکھنوی