EN हिंदी
نسبت وہی ماہ آسماں سے | شیح شیری
nisbat wahi mah-e-asman se

غزل

نسبت وہی ماہ آسماں سے

سخی لکھنوی

;

نسبت وہی ماہ آسماں سے
لائیں تشبیہ رخ کہاں سے

مسی کی صفت بیاں نہ ہوگی
سوسن بھی کہے جو سو زباں سے

تشبیہ جو مانگ کی نہ ہاتھ آئے
لاؤں میں مانگ کہکشاں سے

سودا ہے جو بلبلوں کو گل کا
تنکے چن لائیں آشیاں سے

یہ حارج شب وہ مانع روز
درباں سے لڑوں کہ پاسباں سے

جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ عشق
اغیار کے پٹ پڑیں گے پانسے

ہے قدر سخن سخیؔ کو حاصل
یاں کے ہر پیر اور جواں سے