تری دنیا میں جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جائیں
وہی آنسو وہی آہیں وہی غم ہے جدھر جائیں
کوئی تو ایسا گھر ہوتا جہاں سے پیار مل جاتا
وہی بیگانے چہرے ہیں جہاں جائیں جدھر جائیں
ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے
خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں
غزل
تری دنیا میں جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جائیں
ساحر لدھیانوی