EN हिंदी
راجیش ریڈی شیاری | شیح شیری

راجیش ریڈی شیر

36 شیر

آدمی ہی کے بنائے ہوئے زنداں ہیں یہ سب
کوئی پیدا نہیں ہوتا کسی زنجیر کے ساتھ

راجیش ریڈی




اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی

راجیش ریڈی




جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں
اب تو بس آسمان باقی ہے

راجیش ریڈی




جستجو کا اک عجب سلسلہ تا عمر رہا
خود کو کھونا تھا کہیں اور کہیں ڈھونڈھنا تھا

راجیش ریڈی




کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے

راجیش ریڈی




کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے

راجیش ریڈی




کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
میں ہر دن جاگ تو جاتا ہوں زندہ کیوں نہیں ہوتا

راجیش ریڈی




کیا ایجاد جس نے بھی خدا کو
وہ خود کو کیسے بہلاتا تھا پہلے

راجیش ریڈی




کچھ اس طرح گزارا ہے زندگی کو ہم نے
جیسے کہ خود پہ کوئی احسان کر لیا ہے

راجیش ریڈی