EN हिंदी
راجیش ریڈی شیاری | شیح شیری

راجیش ریڈی شیر

36 شیر

اجازت کم تھی جینے کی مگر مہلت زیادہ تھی
ہمارے پاس مرنے کے لیے فرصت زیادہ تھی

راجیش ریڈی




آدمی ہی کے بنائے ہوئے زنداں ہیں یہ سب
کوئی پیدا نہیں ہوتا کسی زنجیر کے ساتھ

راجیش ریڈی




غم بک رہے تھے میلے میں خوشیوں کے نام پر
مایوس ہو کے لوٹے ہیں ہر اک دکاں سے ہم

راجیش ریڈی




دوستوں کا کیا ہے وہ تو یوں بھی مل جاتے ہیں مفت
روز اک سچ بول کر دشمن کمانے چاہئیں

راجیش ریڈی




دل بھی اک ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح
یا تو سب کچھ ہی اسے چاہئے یا کچھ بھی نہیں

راجیش ریڈی




دل بھی بچے کی طرح ضد پہ اڑا تھا اپنا
جو جہاں تھا ہی نہیں اس کو وہیں ڈھونڈھنا تھا

راجیش ریڈی




بلندی کے لیے بس اپنی ہی نظروں سے گرنا تھا
ہماری کم نصیبی ہم میں کچھ غیرت زیادہ تھی

راجیش ریڈی




بہانہ کوئی تو اے زندگی دے
کہ جینے کے لئے مجبور ہو جاؤں

راجیش ریڈی




بڑی تصویر لٹکا دی ہے اپنی
جہاں چھوٹا سا آئینہ تھا پہلے

راجیش ریڈی