EN हिंदी
ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا | شیح شیری
har ghaDi KHud se ulajhna hai muqaddar mera

غزل

ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا

ندا فاضلی

;

ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا
میں ہی کشتی ہوں مجھی میں ہے سمندر میرا

کس سے پوچھوں کہ کہاں گم ہوں کئی برسوں سے
ہر جگہ ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھے گھر میرا

ایک سے ہو گئے موسموں کے چہرے سارے
میری آنکھوں سے کہیں کھو گیا منظر میرا

مدتیں بیت گئیں خواب سہانا دیکھے
جاگتا رہتا ہے ہر نیند میں بستر میرا

آئنہ دیکھ کے نکلا تھا میں گھر سے باہر
آج تک ہاتھ میں محفوظ ہے پتھر میرا