EN हिंदी
نظیر اکبرآبادی شیاری | شیح شیری

نظیر اکبرآبادی شیر

104 شیر

یار کے آگے پڑھا یہ ریختہ جا کر نظیرؔ
سن کے بولا واہ واہ اچھا کہا اچھا کہا

نظیر اکبرآبادی




یہ جواہرخانۂ دنیا جو ہے با آب و تاب
اہل صورت کا ہے دریا اہل معنی کا سراب

نظیر اکبرآبادی




یوں تو ہم کچھ نہ تھے پر مثل انار و مہتاب
جب ہمیں آگ لگائی تو تماشا نکلا

نظیر اکبرآبادی




یوں تو ہم تھے یوں ہی کچھ مثل انار و مہتاب
جب ہمیں آگ دکھائے تو تماشا نکلا

نظیر اکبرآبادی




زمانے کے ہاتھوں سے چارہ نہیں ہے
زمانہ ہمارا تمہارا نہیں ہے

نظیر اکبرآبادی