EN हिंदी
کیسا ہی دوست ہو نہ کہے راز دل کوئی (ردیف .. ن) | شیح شیری
kaisa hi dost ho na kahe raaz-e-dil koi

غزل

کیسا ہی دوست ہو نہ کہے راز دل کوئی (ردیف .. ن)

لالہ مادھو رام جوہر

;

کیسا ہی دوست ہو نہ کہے راز دل کوئی
نکلی جو بات منہ سے تو پھیلی جہان میں

سچ سچ کہو یہ بات بنانا نہیں پسند
کیا کہہ رہے تھے غیر ابھی چپکے سے کان میں

پوچھا ہے حال زار تو سن لو خطا معاف
کچھ بات میرے ہونٹوں میں ہے کچھ زبان میں

عاشق سے پوچھیے نہ سر بزم حال دل
پردے کی بات سنتے ہیں چپکے سے کان میں

فرقت میں کیا بتاؤں کہ دن ہے کہ رات ہے
آنکھوں کو سوجھتا نہیں رونے کے دھیان میں

قصر جہاں ہے تیرے فقیروں کا جھونپڑا
محلوں سے بڑھ کے چین ہے اپنے مکان میں

دو دن کی زندگی میں جو چاہے کوئی کرے
رہ جاتی ہے بھلائی برائی جہان میں