EN हिंदी
انعام ندیمؔ شیاری | شیح شیری

انعام ندیمؔ شیر

15 شیر

کچھ روز ابھی اور ہے یہ آئنہ خانہ
کچھ روز ابھی اور میں حیرت میں رہوں گا

انعام ندیمؔ




نیند سے جاگا ہوں تو بیٹھا سوچتا ہوں
خواب میں اس کو پایا تھا یا سایا تھا

انعام ندیمؔ




پکارتے تھے مجھے آسماں مگر میں نے
قیام کرنے کو یہ خاک داں پسند کیا

انعام ندیمؔ




وہ دل جس نے ہمیں رسوا کیا تھا
ہم آج اس دل کو رسوا کر چکے ہیں

انعام ندیمؔ




یہ محبت بھی ایک نیکی ہے
اس کو دریا میں ڈال آتے ہیں

انعام ندیمؔ




زمانہ ہے برے ہمسائے جیسا
سو ہمسائے سے جھگڑا کر چکے ہیں

انعام ندیمؔ