جس روز ترے ہجر سے فرصت میں رہوں گا
معلوم نہیں کون سی وحشت میں رہوں گا
کچھ دیر رہوں گا کسی تارے کے جلو میں
کچھ دیر کسی خواب کی خلوت میں رہوں گا
خاموش کھڑا ہوں میں در خواب سے باہر
کیا جانیے کب تک اسی حالت میں رہوں گا
کچھ روز ابھی اور ہے یہ آئنہ خانہ
کچھ روز ابھی اور میں حیرت میں رہوں گا
دل میں جو یہ احساس کی کونپل سی کھلی ہے
تا دیر ندیمؔ اس کی مسرت میں رہوں گا
غزل
جس روز ترے ہجر سے فرصت میں رہوں گا
انعام ندیمؔ