EN हिंदी
ابن مفتی شیاری | شیح شیری

ابن مفتی شیر

13 شیر

اب تو کر ڈالیے وفا اس کو
وہ جو وعدہ ادھار رہتا ہے

ابن مفتی




دل کی باتوں کو دل سمجھتا ہے
دل کی بولی عجیب بولی ہے

ابن مفتی




دل میں سجدے کیا کرو مفتیؔ
اس میں پروردگار رہتا ہے

ابن مفتی




ہم سے شاید معتبر ٹھہری صبا
جس نے یہ گیسو سنوارے آپ کے

ابن مفتی




اک ذرا سی بات پہ یہ منہ بنانا روٹھنا
اس طرح تو کوئی اپنوں سے خفا ہوتا نہیں

ابن مفتی




جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک
اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی

ابن مفتی




کیسا جادو ہے سمجھ آتا نہیں
نیند میری خواب سارے آپ کے

ابن مفتی




کر برا تو بھلا نہیں ہوتا
کر بھلا تو برا نہیں ہوتا

ابن مفتی




پھر سے وہ لوٹ کر نہیں آیا
پھر دعا میں اثر نہیں آیا

ابن مفتی